نشر مکرر۔۔۔۔۔۔
ملحدین
وہ جھوٹی اور منافق قوم ہے کہ جب ان سے پوچھا جائے کہ تم ملحد کیوں ہوئے تو فرماتے
ہیں کہ ہم نے اک طویل عرصہ تحقیق کی لیکن اسلام (قرآن و حدیث) ہمیں ہمارے سوالات
کے جواب نہ دے پایا پس ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ نہ ہی اللہ کا وجود ہے اور نہ
ہی کوئی الہامی مذہب۔
اسلام اور سائنس تو دور کی بات ان کی اک کثیر تعداد کو الحادی نظریات کی بھی مکمل آگاہی نہیں ہے، بس نفس کے غلام ہو کر اور اسلام کے خلاف بغض نکالنے کے لئے ملحد بنے بیٹھے ہیں۔
اسلام اور سائنس تو دور کی بات ان کی اک کثیر تعداد کو الحادی نظریات کی بھی مکمل آگاہی نہیں ہے، بس نفس کے غلام ہو کر اور اسلام کے خلاف بغض نکالنے کے لئے ملحد بنے بیٹھے ہیں۔
آئیے
ذرا دیکھتے ہیں کہ خودساختہ محقق ملحدہ کے سوال کا کس قدر شافی جواب قرآن و حدیث
سے ملتا ہے۔
اللہ
فرماتا ہے:
الرَّحْمَٰنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَىٰ
رحمان جو عرش پر جلوہ گر ہے۔
طہ - 5
الرَّحْمَٰنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَىٰ
رحمان جو عرش پر جلوہ گر ہے۔
طہ - 5
اور
تخلیق کائنات اور اللہ کے عرش پر قائم ہونے کے متعلق قرآن میں ایک نہیں بلکہ متعدد
آیات میں ذکر ملتا ہے۔
إِنَّ
رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ يُغْشِى ٱلَّيْلَ ٱلنَّهَارَ يَطْلُبُهُۥ حَثِيثًۭا وَٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ وَٱلنُّجُومَ مُسَخَّرَٰتٍۭ بِأَمْرِهِۦٓ ۗ أَلَا لَهُ ٱلْخَلْقُ وَٱلْأَمْرُ ۗ تَبَارَكَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ
بے شک تمہارا رب الله ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھرعرش پر قرار پکڑا رات سے دن کو ڈھانک دیتا ہے وہ اس کے پیچھے دوڑتا ہوا آتا ہے اور سورج اورچاند اور ستارے اپنے حکم کے تابعدار بنا کر پیدا کیے اسی کا کام ہے پیدا کرنا اور حکم فرمانا الله بڑی برکت والا ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔
اعراف - 54
بے شک تمہارا رب الله ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھرعرش پر قرار پکڑا رات سے دن کو ڈھانک دیتا ہے وہ اس کے پیچھے دوڑتا ہوا آتا ہے اور سورج اورچاند اور ستارے اپنے حکم کے تابعدار بنا کر پیدا کیے اسی کا کام ہے پیدا کرنا اور حکم فرمانا الله بڑی برکت والا ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔
اعراف - 54
إِنَّ
رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِنۢ بَعْدِ إِذْنِهِۦ ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمْ فَٱعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
بے شک تمہارا رب الله ہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش پر قائم ہوا وہی ہر کام کا انتظام کرتا ہے اس کی اجازت کے سوا کوئی سفارش کرنے والا نہیں ہے یہی الله تمہارا پروردگار ہے سو اسی کی عبادت کرو کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے۔
یونس - 3
بے شک تمہارا رب الله ہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش پر قائم ہوا وہی ہر کام کا انتظام کرتا ہے اس کی اجازت کے سوا کوئی سفارش کرنے والا نہیں ہے یہی الله تمہارا پروردگار ہے سو اسی کی عبادت کرو کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے۔
یونس - 3
ٱللَّهُ ٱلَّذِى رَفَعَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ بِغَيْرِ عَمَدٍۢ تَرَوْنَهَا ۖ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ وَسَخَّرَ ٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ ۖ كُلٌّۭ يَجْرِى لِأَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۚ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ يُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ لَعَلَّكُم بِلِقَآءِ
رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ
الله وہ ہے جس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر بلند کیا جنہیں تم دیکھ رہے ہو پھر عرش پر قائم ہوا اور سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا ہر ایک اپنے وقت معین پر چل رہا ہے وہ ہر ایک کام کاانتظام کرتا ہے نشانیاں کھول کر بتاتا ہے تاکہ تم اپنے رب سے ملنے کا یقین کر لو۔
رعد - 2
الله وہ ہے جس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر بلند کیا جنہیں تم دیکھ رہے ہو پھر عرش پر قائم ہوا اور سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا ہر ایک اپنے وقت معین پر چل رہا ہے وہ ہر ایک کام کاانتظام کرتا ہے نشانیاں کھول کر بتاتا ہے تاکہ تم اپنے رب سے ملنے کا یقین کر لو۔
رعد - 2
ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ
أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ ٱلرَّحْمَٰنُ فَسْـَٔلْ بِهِۦ خَبِيرًۭا
جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے چھ دن میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا وہ رحمنٰ ہے پس اس کی شان کسی خبردار سے پوچھو۔
فرقان - 59
جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے چھ دن میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا وہ رحمنٰ ہے پس اس کی شان کسی خبردار سے پوچھو۔
فرقان - 59
ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ
أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ
الله وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اورجو کچھ ان میں ہے چھ روز میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا تمہارے لیے اس کے سوا نہ کوئی کارساز ہے نہ سفارشی پھر کیا تم نہیں سمجھتے۔
سجدۃ - 4
الله وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اورجو کچھ ان میں ہے چھ روز میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا تمہارے لیے اس کے سوا نہ کوئی کارساز ہے نہ سفارشی پھر کیا تم نہیں سمجھتے۔
سجدۃ - 4
هُوَ
ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا
يَنزِلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ
وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اُترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے۔
حدید - 4
وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اُترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے۔
حدید - 4
اب
تحقیق کی بجائے کج بحثی و کج حجتی کی گندی عادت میں مبتلا ملحدین یہاں ضرور سوال
کریں گئے کہ ان آیات سے یہ تو پتہ چلتا ہے کہ اللہ کائنات کو تخلیق کرنے کے بعد
عرش پر براجمان ہوا لیکن ان کا سوال وہیں قائم ہے کہ تخلیق کائنات کے دوران اللہ
کہاں تھا۔
تو عرض یہ ہے کہ اسلام کا منبع فقط قرآن نہیں بلکہ قرآن و حدیث دونوں ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے اللہ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بھی فرض ہے۔
تو عرض یہ ہے کہ اسلام کا منبع فقط قرآن نہیں بلکہ قرآن و حدیث دونوں ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے اللہ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بھی فرض ہے۔
صحیح
بخاری میں عمران بن حصین کی روایت موجود ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ کائنات کی تخلیق
سے پہلے بھی اللہ کا عرش موجود تھا۔
عن
عمران بن حصين قال : إني كنت عند رسول الله صلى الله عليه و سلم إذ جاء قوم من بني
تميم فقال : " اقبلوا البشرى يا بني تميم " قالوا : بشرتنا فأعطنا فدخل
ناس من أهل اليمن فقال : " اقبلوا البشرى يا أهل اليمن إذ لم يقبلها بنو تميم
" . قالوا : قبلنا جئناك لنتفقه في الدين ولنسألك عن أول هذا الأمر ما كان ؟
قال : " كان الله ولم يكن شيء قبله وكان عرشه على الماء ثم خلق السماوات
والأرض وكتب في الذكر كل شيء " ثم أتاني رجل فقال : يا عمران أدرك ناقتك فقد
ذهبت فانطلقت أطلبها وأيم الله لوددت أنها قد ذهبت ولم أقم
حضرت
عمران بن حصین کہتے ہیں کہ ایک دن میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا
ہوا تھا کہ ( مشہور اور عظیم قبیلہ ) بنوتمیم کے کچھ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ
وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم
کے لوگوں بشارت حاصل کرو ، انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دین کی
تعلیمات کی صورت میں) بشارت تو ہمیں عطا فرمادی ، اب کچھ اور بھی عنایت فرما دیجئے
۔ پھر کچھ دیر بعد یمن کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے ان سے فرمایا کہ (یمن کے لوگوں تم بشارت حاصل کرلو، بنوتمیم کے لوگوں نے تو
بشارت حاصل نہیں کی ، یمن والوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم
نے بشارت حاصل کی، اور ہم اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے
ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذہبی معلومات اور دینی شعور وفہم حاصل کریں،
چنانچہ ہم آپ سے ابتدائے آفرینش اور مبداء عالم کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہیں کہ
اس (کائنات کے وجود میں آنے اور مخلوقات کی پیدائش ) سے پہلے کیا چیز موجود تھی؟
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔صرف اللہ کی ذات موجود تھی (ازل الازال میں
) اس کے ساتھ اور اس کے پہلے کسی چیز کا وجود نہیں تھا ، اور اس کا عرش پانی پر
تھا پھر اللہ تعالیٰ نے آسمان وزمین کو پیدا کیا اور لوح محفوظ میں ہر چیز کو لکھا
۔ (حدیث کے راوی حضرت عمران ابن حصین کہتے ہیں کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا
ارشاد گرامی یہیں تک سن پایا تھا کہ ایک شخص میرے پاس آیا اور کہا کہ عمران جاؤ
اپنی اونٹنی کو تلاش کرو وہ بھاگ گئی ہے (یہ سنتے ہی میں اپنی اونٹنی کو تلاش کرنے
کے لئے نکل کھڑا ہوا ، اور اب میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ کاش میں اس وقت
مجلس نبوی سے اٹھ کر نہ جاتا بھلے ہی میری اونٹنی جاتی رہتی۔
بے
شک ایمان تو عقل والے ہی لاتے ہیں۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment